میں اک تصویر تکتا رہ گیا ہوں میرے بازو ابھی تک شل پڑے ہیں اسے کہنا کے موسم منتظر ہے اسے کہنا کے بادل چل پڑے ہیں جن کی اک جھلک دیکھنے کو کبھی ترسے تھے ہم وہ سامنے مچاے ہوے اک رقص کھڑے ہیں خوش قسمتی سے شہر جاناں میں رات کیا ٹھرے نشہ دیکھو"بلال"اک ماہ سے مست پڑے ہیں اس کے چہرے کو آنکھیں مانگتی ہیں سامنے اس کے جھکنے کو ہم سے کئ سر کھڑے ہیں سُنا ہے وہ اس رستے آج سکول جائیگی سُو اُس کو دیکھنے کو بچے زِد کر رہے ہیں,لنگڑے چل پڑے ہیں ((بلال گوندل)) اس کو دیکھنے کو بچے زد کر رہے ہیں لنگڑے چل۔پڑے ہیں❤