ایک ربط ہو جو جانا پہچانا نہ ایک تعلق ہو جو کبھی پرانا نہ ہو یہ بھی کیا ستم ہے کے سر ہر در پر جھکے دل تو ہو دل کا کوئی ٹھکانہ نہ ہو یہ ملنا بچھڑنا تو ہے روز کا معمول تو ہاتھ بھی نہ ملا اگر دل ملانا نہ ہو دل اُکتا سا جاتا ہے چلتی پھرتی لاشوں میں ایک سایہ ہو کافی ساتھ زمانہ نہ ہو ایک چبھن سی ہے اور خون میں سفیدی بھی کہیں یہ آستین سانپوں کا آستانہ نہ ہو شام آئے اور آنکھ قید ہو جائے منظر میں وقت وہاں رکے جہاں کوئی زمانہ نہ ہو یہ مسکراہٹ بھی بِنا درد کے ادھوری یاسر مفلس ہے وہ جس کے پاس غم کا خزانہ نہ ہو ©Yasir Sardar #NightRoad #isb