Nojoto: Largest Storytelling Platform

ایک قہر سا برپا ہے میرے سینے میں بڑا عذاب لگ رہا ہ

ایک قہر سا برپا ہے میرے سینے میں
بڑا عذاب لگ رہا ہے زندگی جینے میں

میرا ناخدا مجھسے ناراض بیٹھا ہے
ڈوب نہ جاؤں کہیں اس سفینے میں

مدتوں ہوئے اُن سے کوئی رابطہ نہ رہا
ملے تھے ہم اُن سے پر بہار مہینے میں

مدہوشی میں بھی وہی نظر آتے ہیں
ڈر لگتا ہے مُجھے اب جام پینے میں

غموں نے دل کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے
میں نے دل کو رکھا ہوا تھا قرینے میں

اس شہر میں جی لگتا نہیں اب میرا
کوئی لے چلے مُجھے شہر مدینے میں

شکیب شاد

©Shakaib Shaad

#شایری

182 Views