زندگی گزر رہی ہےتو گزر جانے دو جومجھےچھورکےجارہےہےانہیں چھور جانے دو خوشی نہ سہی دکھ سہی کچھ تو مل رہا ہے مل جانے دو مجھے دکھ دے کے انہیں خوشی ملتی ہے چلو اسی بہانہ انہیں خوش ہو جانے دو دنیا کے بارے میں پھر کھبی سوچوں گا پہلے اس کی یادوں سے تو نکل جانے دو جس کے جانے سے جان جاتی تھی آج اس نے بھی کہہ دیا کے مجھے جانے دو زمانے کے ہر سوال کا جواب دوں گا اس برے وقت کو تو ٹل جانے دو جو براہی کرتے تھے وہی تحریف کریں گے میری زاھد کو شاعر تو بن جانے دو #first ghazal