White تمہیں میں یاد کرتا ہوں لیکن تمہاری بے اعتنائی سے دل مغموم ہوتا ہے تمہاری بے التفاتی سے دل رنجور ہوتا ہے اس لیے کہ ہزاروں خواہشوں کے باوجود خود کو تنہا ہی پاتا ہوں دل ناداں کو سمجھاتا ہوں پرچار کر سدھاتا ہوں لیکن وہ ہٹ دھرم ضدی ہر بار کہتا ہے دل کے ویرانے میں بہار آئے بجھے دل کو جلا ملے ٹوٹتی امیدوں کو سنبھالا ہو لیکن حیف صد حیف تم مجھے شکستہ چھوڑ جاتی ہو امیدوں پر گھڑوں پانی پھیر جاتی ہو پھر اپنی خوش فہمیوں پر مجھے افسوس ہوتا اپنی خوش خیالی پر میں مجھے رونا بھی آتا ہے پھر میں خود کو مناتا ہوں ہزاروں قصے سناتا ہوں پھر وہی ضدی دل میری ڈھارس بندھانا ہے مجھے عاجل بتاتا ہے مجھے صابر بتا کر صبر کی تلقین کرتا ہے . ©Sabir Ali Beenai احساس