Find the Latest Status about hamaari adhuri kahaani lyrics from top creators only on Nojoto App. Also find trending photos & videos about, hamaari adhuri kahaani lyrics.
Monika Gera jindagi. A poetess, writer, lyricist, singer,motivational speaker,Handwriting expert for three languages as to training + language teacher ( three languages).
Ashraf Qureshi
Dil per zakhmu k nishan ab bi hai Aankhu mae gahra toofan ab bi hai دل پر زخموں کے نشان اب بھی ہے آنکھوں میں گہرا طوفان اب بھی ہے ©Ashraf Qureshi #Path Adhuri Hayat
Ashraf Qureshi
Holi is a popular and significant Hindu festival celebrated as the Festival of Colours, Love, and Spring. بے سبب بات بڑھانے کی ضرورت کیا ہے ہم خفا کب تھے منانے کی ضرورت کیا ہے آپ کے دم سے تو دنیا کا بھرم ہے قائم آپ جب ہیں تو زمانے کی ضرورت کیا ہے تیرا کوچہ ترا در تیری گلی کافی ہے بے ٹھکانوں کو ٹھکانے کی ضرورت کیا ہے دل سے ملنے کی تمنا ہی نہیں جب دل میں ہاتھ سے ہاتھ ملانے کی ضرورت کیا ہے رنگ آنکھوں کے لیے ، بو ہے دماغوں کے لیے پھول کو ہاتھ لگانے کی ضرورت کیا ہے شاہد کبیر ©Ashraf Qureshi #holi2024 Adhuri Hayat
kashi...
हर लड़की को देखकर हमारी नीयत खराब नहीं होती बस इसी बात का हमें घमंड है ©kashi... #adhuri kahani
Shilpa priya Dash
Autumn HE- I love you SHE- But i am suffering from a serious disease so i don't want you to cry for me HE- jitne v pal jiye mere sath rahe Teri har ek saans me meri duaye rahe tu mera ban jaye bas yahi khwaish mera puri ho jaye... ©Shilpa priya Dash #pyar ki ek kahaani..
Ashraf Qureshi
Village Life عشق کرنے کے بھی کچھ آداب ہوا کرتے ہیں جاگتی آنکھوں کے کچھ خواب ہوا کرتے ہیں ہر کوئی رو کر دکھا دے یہ ضروری تو نہیں خشک آنکھوں میں بھی سیلاب ہوا کرتے ہیں کچھ فسانے ہیں جو چہرے پہ لکھے رہتے ہیں کچھ پس دیدہ خواب ہو ا کرتے ہیں کچھ تو جینے کی تمنا میں مرے جاتے ہیں اور کچھ مرنے کو بےتاب ہوا کرتے ہیں تیرنے والوں پے موقوف نہیں ہے خالد ڈوبنے والے بھی پایاب ہوا کرتے ہیں خالد رشید ©Ashraf Qureshi #villagelife Adhuri Hayat
Ashraf Qureshi
غمِ عشق کتنا عجیب ہے یہ جنون سے کتنا قریب ہے کبهی اشک پلکوں پہ رک گئے کبهی پورا دریا بہا دیا "فیض احمد فیض" ©Ashraf Qureshi #GingerTea Adhuri Hayat
Ashraf Qureshi
جُون کی دُھوپ میں وہ سَر پہ رِدا ہوں جیسے یا مِری سرد سی راتوں میں قَبا ہوں جیسے اُن کے آنے سے یوں مہکے ہیں مِرے شام وسحر وہ مِرے ہجر کے برسوں کی جزا ہوں جیسے نظریں سجدے کئے جاتی ہیں اُنہی کے آگے ترسی آنکھوں کے وہی ایک خُدا ہوں جیسے چھیڑ جاتے ہیں مِری رُوح کے سب تاروں کو دِل کے ساحل پہ مچلتی سی ہَوا ہوں جیسے خامشی اُن کی بنی جاتی ہے عنوانِ غزل شعر احمد کے بیاباں میں صَدا ہوں جیسے افتخار احمد ©Ashraf Qureshi #GingerTea Adhuri Hayat