Find the Latest Status about adhuri khwahish shayari from top creators only on Nojoto App. Also find trending photos & videos about, adhuri khwahish shayari.
Aurangzeb Khan
White ख्वाहिशें कैद हो करके रह गई है सिसकियो के आगोश में किसे फिक्र है कि किस हाल में मैं जी रहा हूं यहां ©Aurangzeb Khan #khwahish
Ashraf Qureshi
Dil per zakhmu k nishan ab bi hai Aankhu mae gahra toofan ab bi hai دل پر زخموں کے نشان اب بھی ہے آنکھوں میں گہرا طوفان اب بھی ہے ©Ashraf Qureshi #Path Adhuri Hayat
Ashraf Qureshi
Holi is a popular and significant Hindu festival celebrated as the Festival of Colours, Love, and Spring. بے سبب بات بڑھانے کی ضرورت کیا ہے ہم خفا کب تھے منانے کی ضرورت کیا ہے آپ کے دم سے تو دنیا کا بھرم ہے قائم آپ جب ہیں تو زمانے کی ضرورت کیا ہے تیرا کوچہ ترا در تیری گلی کافی ہے بے ٹھکانوں کو ٹھکانے کی ضرورت کیا ہے دل سے ملنے کی تمنا ہی نہیں جب دل میں ہاتھ سے ہاتھ ملانے کی ضرورت کیا ہے رنگ آنکھوں کے لیے ، بو ہے دماغوں کے لیے پھول کو ہاتھ لگانے کی ضرورت کیا ہے شاہد کبیر ©Ashraf Qureshi #holi2024 Adhuri Hayat
kashi...
हर लड़की को देखकर हमारी नीयत खराब नहीं होती बस इसी बात का हमें घमंड है ©kashi... #adhuri kahani
Ashraf Qureshi
Village Life عشق کرنے کے بھی کچھ آداب ہوا کرتے ہیں جاگتی آنکھوں کے کچھ خواب ہوا کرتے ہیں ہر کوئی رو کر دکھا دے یہ ضروری تو نہیں خشک آنکھوں میں بھی سیلاب ہوا کرتے ہیں کچھ فسانے ہیں جو چہرے پہ لکھے رہتے ہیں کچھ پس دیدہ خواب ہو ا کرتے ہیں کچھ تو جینے کی تمنا میں مرے جاتے ہیں اور کچھ مرنے کو بےتاب ہوا کرتے ہیں تیرنے والوں پے موقوف نہیں ہے خالد ڈوبنے والے بھی پایاب ہوا کرتے ہیں خالد رشید ©Ashraf Qureshi #villagelife Adhuri Hayat
Ashraf Qureshi
جب تیری دُھن میں جیا کرتے تھے ھم بھی چُپ چاپ پِھرا کرتے تھے آنکھوں میں پیاس ھُوا کرتی تھی دل میں طوفان اُٹھا کرتے تھے لوگ آتے تھے غزل سننے کو ھم تیری بات کیا کرتے تھے کسی ویرانے میں تجھ سے مل کر دل میں کیا پھول کِھلا کرتے تھے گھر کی دیوار سجانے کے لیے ھم تیرا نام لکھا کرتے تھے وہ بھی کیا دن تھے بُھلا کر تجھ کو ھم تجھے یاد کیا کرتے تھے جب تیرے درد سے دل دُکھتا تھا ھم تیرے حق میں دعا کرتے تھے کل تجھے دیکھ کر یاد آیا ھم سخنور بھی ھُوا کرتے تھے "محسن نقوی" ©Ashraf Qureshi #traintrack Adhuri Hayat
Ashraf Qureshi
آنکھوں سے اس لئے میری لالی نہیں جاتی یادوں سے تیری رات کوئی خالی نہیں جاتی اب عمر نہ موسم نہ ہی وہ رستے کہ تو پلٹے پر اس دل کی یہ خام خیالی نہیں جاتی ہمراہ تیرے جو پھول کھلاتی تھی جو دل میں اب شام وہی درد سے خالی نہیں جاتی۔ وصی شاہ) ©Ashraf Qureshi #Tulips Adhuri Hayat
Ashraf Qureshi
بہت کوشش رہی ڈھونڈ نے کی پھر میری امیدوں کو کوئی راستہ نہ ملا ہر اک چاہ کا علاج ڈھونڈتا ہی رہا یوں پھر دل کے دایرے تک پتہ نہ ملا یہ کس سوچ میں الجھ گیا بے وجہ ذہن کی تیز ہواوں میں فیصلہ نہ ملا وہ ٹوٹی تسبیح کے دانوں کی طرح بکھر گئے وہ سب خواب سلسلہ نہ ملا سکون زندگی کے چند پل کہاں گئے ہیں بہہ کے لے ڈوب گیا مگر وہ دریا نہ ملا اگرچہ دل کے خوف کا ہوا علاج بہتر الجھتے لکیروں کا کوئی وسوسہ نہ ملا یہ کس تجسس میں رہا بے خبر اب تک میرے جلتے گناہوں کا کوئی دایرہ نہ ملا وہ ریت کے پہاڑ سامنے دکھائی دیتے ہیں راحت دل کے فریب کو کوئی سہرا نہ ملا ©Ashraf Qureshi #watchtower Adhuri Hayat
Ashraf Qureshi
آنکھ برسی ہے تیرے نام پہ ساون کی طرح جسم سلگا ہے تری یاد میں ایندھن کی طرح لوریاں دی ہیں کسی قُرب کی خواہش نےمجھے کچھ جوانی کےبھی دن گزرےہیں بچپن کی طرح اس بلندی سے مجھے تو نے نوازا کیوں تھا؟ گر کے میں ٹوٹ گیا، کانچ کے برتن کی طرح مجھ سے ملتے ہوئے یہ بات تو سوچی ہوتی میں ترے دل میں سما جاﺅں گا، دھڑکن کی طرح اب زلیخا کو نہ بدنام کرے گا کوئی اس کا دامن بھی دریدہ، مرے دامن کی طرح منتظر ہے کسی مخصوص سی آہٹ کے لئے زندگی بیٹھی ہے دہلیز پہ برہن کی طرح نہ کوئی راہ اجالی، نہ شبستان جلا ٹمٹماتا ہوں چراغ سرِ مدفن کی طرح مرتضیٰ برلاس بیگ...... ©Ashraf Qureshi #traintrack Adhuri Hayat