Find the Best سسپینس Shayari, Status, Quotes from top creators only on Nojoto App. Also find trending photos & videos about
Kalaam rahi
White fuck tu DJ tu FYI gyi VCD tu BC ek didi ka toh di di ©Kalaam rahi #love_shayari
Amtul Mateen
White پھر دھنک پڑی، پھر سیلاب آ گیا دل کی وادیوں میں اِک خواب آ گیا رنگ و روشنی کے جلوے بکھر گئے چاہتوں کا موسم بے حساب آ گیا پھول حرف بن کے نکھرے خیال میں یاد کا پھر سے وہی باب آ گیا دھوپ چھاؤں کا سماں تھا عجب یہاں شامِ غم کے ساتھ مہتاب آ گیا جس طرف گئے، وہیں رنگ چھلک اٹھے زندگی میں جیسے کوئی گلاب آ گیا اب تو دل بھی ساز سا بجنے لگا ہے تم جو آئے، دل پہ انقلاب آ گیا ©Amtul Mateen #sad_quotes
Kalaam rahi
a-person-standing-on-a-beach-at-sunset ho hi gyi nhi vo ho nhi hi ©Kalaam rahi #SunSet
Kalaam rahi
White KU tu it if your di ye to if toh ujj gy TTC gy g gy hv toh gu if 6 ©Kalaam rahi #sad_quotes
Véronique Muniengi
White Bonjour papa maman fille. Bébé ©Véronique Muniengi #good_night 🙏🙏🙏🙏🤣
#good_night 🙏🙏🙏🙏🤣
read moreMehwish Malik
ریلوے اسٹیشن پر سرد ہوا کے ہلکے جھونکے ہر چیز کو دھیرے دھیرے چھو کر گزر رہے تھے اسٹیشن کی پرانی اینٹوں سے بنی دیواریں اور لوہے کے پلر ایک خاموشی کے عالم میں کھڑے جیسے وقت کی گواہی دے رہے ہوں دور کہیں سے ٹرین کی ہلکی سی آواز سنائی دیتی اور کبھی کبھار انجن کی سیٹی ہوا میں گونج کر سکوت کو توڑ دیتی ایک پرانے لکڑی کے بینچ پر بیٹھی ایک اداس لڑکی جس کی نظریں پلیٹ فارم کے سامنے کی پٹڑیوں پر جمی ہوئی تھیں جہاں اب تک کوئی ٹرین نظر نہیں آ رہی اس کے بال ہوا کے ساتھ ہلکے ہلکے لہرا رہے تھے اور اس کے ہاتھوں میں ایک پرانا بیگ تھا،جسے وہ بے خیالی میں بار بار اپنے پہلو میں رکھ کر سیدھا کررہی تھی اس کے چہرے پر تھوڑی سی پریشانی اور بے چینی نمایاں تھی جیسے کسی خاص کا انتظار ہو پلیٹ فارم پر لوگوں کی موجودگی اس کے لیے غیر ضروری تھی وہ اکیلی بینچ پر بیٹھی، کبھی اپنے ہاتھوں کو دیکھتی،کبھی گھڑی کو ہوا میں سردی کا ایک گہرا لمس جو اس کی جِلد کو چِیرتا ہوا دل تک پہنچ کر انتظار کی بے چینی کو اور زیادہ بڑھا رہا تھا اسٹیشن کے لیمپوں کی مدھم روشنی نے پلیٹ فارم کو ایک خاموش سی زردی میں ڈبو دیا تھا اور لڑکی کے چہرے پر پڑنے والی یہ روشنی اسے اور بھی اداس دِکھا رہی تھی اس کی آنکھوں میں ایک خالی پن تھا جیسے وہ کسی گہری سوچ میں کھوئی ہو مگر ان سوچوں کی سمت بھی بکھری ہوئی تھی دور کہیں سے ایک ٹرین کی آہٹ سنائی دی لیکن یہ اس کی نہیں تھی ہر بار جب کوئی ٹرین قریب آتی اس کے دل میں امید کی ایک لہر اٹھتی مگر پھر جب وہ ٹرین پلیٹ فارم سے گزر جاتی ہے تو یہ لہر واپس ایک ویرانی میں ڈوب جاتی اس کا دل جیسے ٹوٹ رہا تھا مگر وہ ایک عجیب سی خاموشی میں قید نہ کسی سے کچھ کہہ سکتی تھی نہ پوچھ سکتی تھی مہوش ملک ©Mehwish Malik #Sad_Status