نیا اک رشتہ پیدا کیوں کریں ہم ، بچھڑنا ہے تو جھگڑا کیوں کریں ہم خموشی سے ادا ہو رسم دُوری کوئی ہنگامہ برپا کیوں کریں ہم یہ کافی ہے کہ ہم دشمن نہیں ہیں وفا داری کا دعویٰ کیوں کریں ہم وفا ، اخلاص ، قربانی ، محبت ، اب ان لفظوں کا پیچھا کیوں کریں ہم ہماری ہی تمنا کیوں کرو تم ، تمہاری ہی تمنا کیوں کریں ہم کیا تھا عہد جب لمحوں میں ہم نے تو ساری عمر ایفا کیوں کریں ہم نہیں دنیا کو جب پرواہ ہماری ، تو پھر دنیا کی پرواہ کیوں کریں ہم جدائی