Nojoto: Largest Storytelling Platform

Best کہہ Shayari, Status, Quotes, Stories

Find the Best کہہ Shayari, Status, Quotes from top creators only on Nojoto App. Also find trending photos & videos about

  • 54 Followers
  • 86 Stories

Salman Ranta

#لکھ دینے سے ___ #کہہ #دینے سے #بوجھ #ہلکے ___ #کہاں #ہوتے ہیں؟ horror

read more
لکھ دینے سے ___ کہہ دینے سے
بوجھ ہلکے ___ کہاں ہوتے ہیں؟

©Salman Ranta #لکھ دینے سے ___ #کہہ #دینے سے
#بوجھ #ہلکے ___ #کہاں #ہوتے ہیں؟

#horror

Haroon Qasid

#سنودل #میراکچھ #یہ #کہہ #بھی#نہ #پائے

read more
سنو        دل میرا       کچھ یہ کہہ  بھی   نہ   پا ئے
مگر      سچ        ہے، خاموش رہ بھی نہ پائے 
یہ      آنکھیں بھی رونا بہت چاہتی ہیں
 مگر ڈر سےآنسوں   تو    بہہ بھی نہ پائے
لگی          چوٹ          گہری ،         ہوا            زخم             گہرا  
کہ میرا  یہ دل اب تو سہہ بھی نہ پائے
ہر اک چاہتا ہے کہ حق بات بولے
مگر ڈر سے کچھ  یہ تو کہہ بھی نہ  پائے
⁦✍️⁩ہارون قاصر #سنودل #میراکچھ #یہ #کہہ #بھی#نہ #پائے

Alishba Khan

read more
جو کہہ دیا
وہ الفاظ تھے
جو کہہ نہ سکے
وہ جذبات تھے
جو کہتے کہتے
نہ کہہ پائے
وہ ہمارے احساس تھے

Mdees poetry

read more
کیسی محبت ہے آپکی 
محفل میں ملے تو انجان کہہ دیا 

اکیلے میں ملے تو جان کہہ دیا ❤

Zoraiz Iqbal

❤❤❤

read more
دیوانہ بے خودی میں بڑی بات کہہ گیا

اِک حشر کی گھڑی کو مُلاقات کہہ گیا ❤❤❤

Ayaz Ali Soomro

#islam

read more
Last night  سب کہہ رہے ہوں گے ـــ 
’نفسی نفسی‘ ـــ 
سوائے اُس ایک ہستی کے ــــ 
جو کہہ رہی ہو گی ــــ: 
’’ربِّ اُمتی اُمتی‘‘  ــــ 
صلى الله عليه واله وسلم❤️ #Islam

ALI ZAIN

read more
اے کربلا جانے والوں تڑپتا ہے غلام کہہ دینا 
میرے حسینؐ کو میرا سلام کہہ دینا

Faiza Ali

فقط بہت کچھ کرتا مگر کر نہیں سکتا ۔۔۔۔

read more
زبان تو ہے مگر چل نہیں سکتا 
ہلنا تو ہوگا پر ہل نہیں سکتا

میں بہت کچھ کرتا ، بول نہیں سکتا 
زندگی اپنی بتاتا ، اعتباری بتا نہیں سکتا 

میں بہت کچھ کرتا مگر کر نہیں سکتا 
زیرِ استعمال تو تھا پر بول نہیں پایا 

میں سمجھانے نکلتا ، تجھ کو سمجھ نہیں آتا
میں کارواںِ سفر کرتا مگر کر نہیں سکتا

میں اس بھیڑ میں کچھ کہہ گیا ہوتا
مگر ہم سفروں سے کہہ نہیں سکتا

نہ سمجھے گا کوئی کہ میں نہیں سکتا
لوگ بہت کچھ کرتے ہیں ، میں کر نہیں سکتا

میں غم بتانے بیٹھوں ، تم سن نہیں پاؤگے
میں کچھ اور کہہ دوں پر کہہ نہیں سکتا

مگر اے نازّ فقط 
کر بہت سکتا مگر کر نہیں سکتا فقط بہت کچھ کرتا مگر کر نہیں سکتا ۔۔۔۔

Sheraz Khan

دیوانہ دیوانگی میں بڑی بات کہہ گیا محشر کی گھڑی کو ملاقات کہہ گیا

read more

M Ali Haider

read more
خاندان اور خون کی پہچان۔۔۔۔ ضرور پڑھیں
سلطان محمود غزنوی نے اک بار دربار لگایا . دربار میں ہزاروں افراد شریک تھے جن میں اولیاء قطب اور ابدال بھی تھے سلطان محمود نے سب کو مخاطب کر کے کہا کوئی شخص مجھے حضرت خضر علیہ السلام کی زیارت کرا سکتا ہے..سب خاموش رہے دربار میں بیٹھا اک غریب دیہاتی کھڑا ہوا اور کہا میں زیارت کرا سکتا ہوں .سلطان نے شرط پوچھی تو عرض کرنے لگا 6 ماہ دریا کے کنارے چلہ کاٹنا ہو گا لیکن میں اک غریب آدمی ہوں میرے گھر کا خرچا آپ کو اٹھانا ہو گا ........سلطان نے شرط منظور کر لی اس شخص کو چلہ کے لیے بھج دیا گیا اور گھر کا خرچہ بادشاہ کے ذمے ہو گیا.....6 ماہ گزرنے کے بعد سلطان نے اس شخص کو دربار میں حاضر کیا اور پوچھا تو دیہاتی کہنے لگا حضور کچھ وظائف الٹے ہو گئے ہیں لہٰذا 6 ماہ مزید لگیں گے ....مزید 6 ماہ گزرنے کے بعد سلطان محمود نے پھر دربار لگایا اور دربار میں ہزاروں افراد شریک تھے......... اس شخص کو دربار میں حاضر کیا گیا اور بادشاہ نے پوچھا میرے کام کا کیا ہوا.... یہ بات سن کے دیہاتی کہنے لگا بادشاہ سلامت کہاں میں گنہگار اور کہاں خضر علیہ السلام میں نے آپ سے جھوٹ بولا .... میرے گھر کا خرچا پورا نہیں ہو رہا تھا بچے بھوک سے مر رہے تھے اس لیے ایسا کرنے پر مجبور ہوا.....سلطان محمود غزنوی نے اپنے اک وزیر کو کھڑا کیا اور پوچھا اس شخص کی سزا کیا ہے . وزیر نے کہا سر اس شخص نے بادشاہ کے ساتھ جھوٹ بولا ھے۔ لہٰذا اس کا گلا کاٹ دیا جائے . دربار میں اک نورانی چہرے والے بزرگ تشریف فرما تھے کہنے لگے بادشاہ سلامت اس وزیر نے بالکل ٹھیک کہا .....بادشاہ نے دوسرے وزیر سے پوچھا آپ بتاو اس نے کہا سر اس شخص نے بادشاہ کے ساتھ فراڈ کیا ہے اس کا گلا نہ کاٹا جائے بلکہ اسے کتوں کے آگے ڈالا جائے تاکہ یہ ذلیل ہو کہ مرے اسے مرنے میں کچھ وقت تو لگے دربار میں بیٹھے اسی نورانی چہرے والے بزرگ نے کہا بادشاہ سلامت یہ وزیر بالکل ٹھیک کہہ رہا ہے ..........سلطان محمود غزنوی نے اپنے پیارے غلام ایاز محمود سے پوچھا آپ کیا کہتے ہو ایاز نے کہا بادشاہ سلامت آپ کی بادشاہی سے اک سال اک غریب کے بچے پلتے رہے آپ کے خزانے میں کوئی کمی نہیں آیی .اور نہ ہی اس کے جھوٹ سے آپ کی شان میں کوئی فرق پڑا اگر میری بات مانو تو اسے معاف کر دو ........اگر اسے قتل کر دیا تو اس کے بچے بھوک سے مر جائیں گے .....ایاز کی یہ بات سن کر محفل میں بیٹھا وہی نورانی چہرے والا بابا کہنے لگا .... ایاز بالکل ٹھیک کہہ رہا ہے ......سلطان محمود غزنوی نے اس بابا کو بلایا اور پوچھا آپ نے ہر وزیر کے فیصلے کو درست کہا اس کی وجہ مجھے سمجھائی جائے...بابا کہنے لگا بادشاہ سلامت پہلے نمبر پر جس وزیر نے کہا اس کا گلا کاٹا جائے وہ قوم کا قصائی ہے اور قصائی کا کام ہے گلے کاٹنا اس نے اپنا خاندانی رنگ دکھایا غلطی اس کی نہیں آپ کی ہے کہ آپ نے اک قصائی کو وزیر بنا لیا........دوسرا جس نے کہا اسے کتوں کے آگے ڈالا جائے اُس وزیر کا والد بادشاہوں کے کتے نہلایا کرتا تھا کتوں سے شکار کھیلتا تھا اس کا کام ہی کتوں کا شکار ہے تو اس نے اپنے خاندان کا تعارف کرایا آپ کی غلطی یے کہ ایسے شخص کو وزارت دی جہاں ایسے لوگ وزیرہوں وہاں لوگوں نے بھوک سے ھی مرنا ہے ..اور تیسرا ایاز نے جو فیصلہ کیا تو سلطان محمود سنو ایاز سیّد زادہ ہے سیّد کی شان یہ ہے کہ سیّد اپنا سارا خاندان کربلا میں ذبح کرا دیتا یے مگر بدلا لینے کا کبھی نہیں سوچتا .....سلطان محمود اپنی کرسی سے کھڑا ہو جاتا ہے اور ایاز کو مخاطب کر کہ کہتا ہے ایاز تم نے آج تک مجھے کیوں نہیں بتایا کہ تم سیّد ہو......ایاز کہتا ہے آج تک کسی کو اس بات کا علم نہ تھا کہ ایاز سیّد ہے لیکن آج بابا جی نے میرا راز کھولا آج میں بھی راز کھول دیتا ہوں سنو اے بادشاہ سلامت اور درباریو یہ بابا کوئی عام ہستی نہیں یہی حضرت خضر علیہ السلام ہیں.....
loader
Home
Explore
Events
Notification
Profile