Find the Best کافی Shayari, Status, Quotes from top creators only on Nojoto App. Also find trending photos & videos about
Syeda Mahnoor Kazmi
مجھے مشکل سے کیا خطرہ علی ع کا نام کافی ہے, اجل کا روک دوں رستہ علی ع کا نام کافی ہے, لحد میں یا علی کہہ کر اچانک میں جو اٹھ بیٹھا, فرشتوں نے کہا سوجا علی ع کا نام کافی ہے ..
Malik Zaib
اُسے میک اپ کی چیزیں پسند تھی اور مجھے سادگی پسند تھی وہ گرین ٹی اور کافی پہ مرتی تھی اور میں سادہ چائے پہ اُسے میوزک شو شراہا پسند تھا مجھے قوالیاں ، سنسان اور ویران راستے اُسے شاعری غزلیں سب بورنگ لگتی تھی ، وہ بڑے بڑے شہروں میں شاپنگ کے خواب دیکھتی تھی اسکی باتوں میں مہنگے شہر تھے اور میرا تو پورا شہر ہی وہ تھی نہ میں نے اُسے بدلا نہ اُس نے مجھے ہم آگے بڑھ گئے سال یاد ہیں اُس کی ہر بات یاد ہے کچھ دن پہلے اُس نے بتایا ٹھنڈی جگہ اکیلے گھوم آئی رات کو اب اُس کا دل بھی چاہے پینے کو کرتا ہے اب میں بھی اکثر کافی پی لیتا ہوں کسی مہنگی جگہ بیٹھ کر💔
Salman سلمان
چشم نم جان شوریدہ کافی نہیں تہمت عشق پوشیدہ کافی نہیں آج بازار میں پا بہ جولاں چلو دست افشاں چلو مست و رقصاں چلو خاک بر سر چلو خوں بداماں چلو راہ تکتا ہے سب شہر جاناں چلو حاکم شہر بھی مجمع عام بھی تیر الزام بھی سنگ دشنام بھی صبح ناشاد بھی روز ناکام بھی ان کا دم ساز اپنے سوا کون ہے شہر جاناں میں اب با صفا کون ہے دست قاتل کے شایاں رہا کون ہے رخت دل باندھ لو دل فگارو چلو پھر ہمیں قتل ہو آئیں یارو چلو
Pŕįñçě Nadeem
My heart started beating when مریض محبت کو فقط دیدار کافی ھے ھزاروں طب کے نسخوں سے نگاہ یار کافی ھے❤❤
Gham Zada Production
ایک محبت کافی ہے مرنے تک جینے کے لیے ایک ہی چہرہ دیکھنے کو جلنے دو آنکھوں کے دِیے پہلی بار جو اِک کلی پیار کی دل میں کِھلتی ہے آخری دم تک اُس کی خوشبو ہر دھڑکن میں ملتی ہے کوٸی کسی کی چاہت میں دو دن یا سو سال جیے ایک محبت کافی ہے مرنے تک جینے کے لیے A.s شاعری
فاروق بلوچ
جنگوں، تشدد، خودغرضی، ہوس اور عدم مساوات کا خاتمہ زرائع پیداوار کی نجی ملکیت اور طبقاتی تقسیم کے خاتمے میں مضمر ہے. بھوک کا خاتمہ خوراک مہیا کرنے سے ہوگا. انسانی وحشت کا خاتمہ انسانی وحشت کے اسباب کو ختم کرنے سے ممکن ہوگا. آپ دس بھوکے آدمیوں کو بیس افراد کیلئے کافی خوراک مہیا کردیں اور یہ بھی یقین دلا دیں کہ اُنکو بلاتعطل خوراک کی فراہمی جاری رہے گی تو وہ بیس افراد خوراک پہ جھگڑا کریں گے نہ ہی خوراک کی زخیرہ اندوزی کریں گے. لیکن اگر بیس افراد کو دس افراد کیلئے کافی خوراک دیں گے تو اُن افراد میں خود غرضی اور ہوس عود آئے گی. وہ افراد زیادہ سے زیادہ خوراک کے حصول کیلئے نہ ہی لڑیں گے اور زیادہ سے زیادہ خوراک کو زخیرہ کرنے کی سعی بھی کریں گے. لہذا یہ نفسیات قلت کی نفسیات ہیں اور قلت بھی مصنوعی... نہ ہی لباس کیلئے وسائل کی کمی ہے، نہ خوراک اور نہ رہائش... اتنی ادویات میسر ہیں کہ کوئی بیمار علاج کی عدم دستیابی پر موت کے منہ میں نہ جائے. لیکن یہ نظامِ زر وسائل پہ چند لوگوں کے تصرف کا نظام ہے، جس کی کوکھ سے جنگیں، تشدد، چوریاں، خودغرضی جیسے غیر فطری عناصر ابھر رہے ہیں. (کامریڈ فاروق بلوچ)
ملک حسن علوی اعوان
سلام نصابِ قدر و قضا کو حُسینؐ کافی ھے سو میرے بختِ دُعا کو حُسینؐ کافی ھے عمل کا زُعم جو کافُور ھو چکا تو کُھلا حسابِ روزِ جزا کو حُسینؐ کافی ھے ھے" حَسبُنا " ہی مقدر تو آ حُسینؐ کو چُن کہ خود کتابِ خدا کو حُسینؐ کافی ہے فقط یَا حُسینؐ حُسینؐ 🏴ملک حسن سلام یا حسینؑ
Waqas Akbar
کیا ضروری ہے کہ ہاتھوں میں ترا ہاتھ بھی ہو چند یادوں کی رفاقت ہی کافی ہے لوٹ چلتے ہیں اسی پل سے گھروں کی جانب یہ تھکن اتنی مسافت کی ہی کافی ہے
Irshad Hussain
مریضِ محبت کو فقط ۔۔۔ دیدار ہی کافی ہے ہزاروں طب کے نسخوں سے نگاہِ یار ہی کافی ہے ارشاد حسین