*کچھ دل کی مجبوریاں تھیں کچھ قسمت کے مارے تھے*
*ساتھ وہ بھی چھوڑ گے جو جان سے پیارے تھے*
read more
M Ali Haider
الٹی رائٹنگ میں لکھتے ہوئے یہ شعر
نئ رُتوں میں دکھوں کے سلسلے بھی ہیں نئے
وہ زخم تازہ ہوئے ہیں جو بھرنے والے تھے
یہ کس مقام پہ سوجھی تجھے بچھڑنے کی میری جان
کہ اب تو جا کے کہیں دن سنورنے والے تھے
read more
Sandesh saahir
آئینے عجیب تھے زخموں کے گھر میں تصویر کسی اور کی نظر آتی تھی
خواب چھبتے تھے آنکھوں میں نیند بڑا مسکراتی تھی
گئے وقتوں میں کسی خوبصورت عورت کی موت پر
پھول بادلوں سے برستے تھے بدن پر برفباری کی جاتی تھی
ہزاروں پھول ایسے تھے اگر کھِلتے تو اچھا تھا،
تُم ہی کو ہم نے چاہا تھا تم ہی ملتے تو اچھا تھا،
کوئی آ کر ہمیں پُوچھے تمہیں کیسے بھلایا ہے،
تمہارے خط کو آنکھوں سے شبِ غم میں جلایا ہے،
ہزاروں زخم ایسے تھے اگر سِلتے تو اچھا تھا،
تم ہی کو ہم نے چاہا تھا تم ہی ملتے تو اچھا تھا،
آئینے آنکھ میں چبھتے تھے
بستر سے بدن کتراتا تھا
اک یاد بسر کرتی تھی مجھے
میں سانس نہیں لے پاتا تھا
اک شخص کے ہاتھ میں تھا سب کچھ میرا
کِھلنا بھی مرجھانا بھی
وہ روتا تھا تو رات اجڑ جاتی
read more
Ali Tabbusm
ہے غلط اس کو بے وفا کہنا
ہم کہاں کے دھلے دھلائے تھے
آج کانٹوں بھرا مقدر ہے
ہم نے گل بھی بہت کھلائے تھے